سہیل نقشبندی کے کارٹون: کیا کشمیر میں ’مزاحمتی آرٹ‘ کو سنسر کیا جا رہا ہے??؟

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے کارٹونِسٹ سہیل نقشبندی انگریزی زبان کے کشمیری روزنامے ’گریٹر کشمیر‘ کے ساتھ کئی برسوں سے منسلک تھے۔
انھوں نے حال ہی میں اخبار سے یہ کہہ کر اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا کہ اخبار پر اور ان پر کچھ موضوعات کو کور نہ کرنے کے لیے دباؤ بڑھتا ہی جا رہا تھا، خاص طور پر فروری میں ہونے والے پلوامہ حلمے کے بعد۔
سوشل میڈیا پر استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’اب تک ان کا اخبار اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے آنے والے دباؤ سے انہیں بچاتا رہا لیکن فروری میں ہونے والے پلوامہ حملے کے بعد حالات کافی مشکل ہو گئے ہیں۔‘
ان کے مطابق وزارت اطلاعات نے پلوامہ حملے کے بعد جموں کشمیر انتظامیہ سے ’رزِزٹنس آرٹ‘ یا مزاحمتی آرٹ کی نشاندہی کرنے کو کہا ہے۔
یہ سہیل نقشبندی کے کچھ ایسے کارٹون ہیں جو ان کے بقول سنسرشپ کی وجہ سے نہیں چھاپے گئے۔(تحریر اور تصاویر سہیل نقشبندی)۔









تحریر و تصاویر: سہیل نقشبندی
Courtesy : BBC Urdu
No comments
Post a Comment
Comment with in Society Respect....
Thanks